مضامین نو | غافر شہزاد | Ghaffar Shahzad
Reliable shipping
Flexible returns
جب کتاب بک نہیں رہی ہوتی تو دوکاندارو ناشرین شاعروں وادیوں کا استحصال کرتے ہیں اور جن کی کتابیں بک رہی ہوتی ہیں وہ کلاشنکوف لے کر ناشروں کے دفتروں پر چڑھ دوڑتے ہیں کہ ہمارے ایک سال میں دس ایڈیشن شائع ہوئے ہیں، ہمیں اتنی رائلٹی ملنی چاہیے۔ اب آپ بتائیے جب ایسے حالات میں شعر و افسانے کی کتابوں کی فروخت کا یہ عالم ہو تو تنقید کی کتاب کی اشاعت کس درجہ حماقت ہوگی ۔ اس کتاب میں شامل یہ مضامین میں نے جب تحریر کیے تھے تو ذہن میں ہرگز نہیں گی۔ تھا کہ انہیں شائع بھی کروں گا کیونکہ میں کوئی نقاد تو ہوں نہیں ۔ بس اس سے قبل جناب احمد ندیم قاسمی صاحب کے افسانوں کے تجزیاتی مطالعہ پر مبنی کتاب ”ندیم کے افسانوی کردار ، لکھی اور شائع کی تھی۔ یہ 1997ء کی بات ہے اور آج میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ اس کتاب کا کوئی ایک نسخہ بھی فروخت نہیں ہوا کہ جس کی قیمت فروخت مجھے ملی ہو۔ ایسے حالات میں شاعری پر تنقید کی کتاب لکھنا اور پھر شائع کرنا ایسے ہی ہے جیسے کائنات میں بہت سے کام خود بخود ہوتے چلے جارہے ہیں کہ ان کے ہونے میں کوئی امر مانع نہیں ہو سکتا۔ یہ تاثراتی مضامین جو شاعر کے فن و شخصیت کا احاطہ کرتے ہیں ان پر مزید بات کر کے میں کتاب کے صفحات اپنا اور آپ کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا ہی بہت ہے اگر آپ ان کی ورق گردانی کر لیں۔ سابقہ تجربہ کی بنیاد پر میں نے کتاب کی قیمت آپ کا قیمتی وقت 120 منٹ رکھی ہے۔ اگر آپ اس بھاگتی دوڑتی زندگی میں یہ دو گھنٹے نکال سکیں تو میں ممنون رہوں گا۔
غافر شہزاد
دسمبر 2002ء
Pages 96