محبت خسارہ نہیں | ڈاکٹر جواز جعفری
Reliable shipping
Flexible returns
نظم: میری وصیت نظمیں ہیں
ڈاکٹر جواز جعفری
کاش میں آزاد پنچھی ہوتا
جسے ایک سے دوسرے آسمان تک پرواز کے لیے
کسی پاسپورٹ کی ضرورت نہ ہوتی
میں نیلے آسمان کے آتشیں کناروں پر چہل قدمی کرتا
جہاں سے مجھے زمین کے گھاؤ دکھائی نہ دیتے
زمین
جو محبت سے خالی ہو رہی ہے
میری ناک
زمین کی تہہ میں پڑے بارود کو کھوجتی ہے
جنگ کے دنوں میں
خود داری کا راستہ چننے کی پاداش میں
میرے دوست
اور اعضاء کم ہو گئے
شہر کی ویران گلیوں میں
میں اپنی تنہائی کے ساتھ گھومتا ہوں
اپنے تعاقب میں موت کی آہٹ سن کر
میں نے جینے کے حق کی غیر مشروط حمایت کی
اپنے سر
اور آواز کو ہتھیلی پہ رکھا
مگر اپنے سنہرے قلم کو سر نگوں نہ ہونے دوں دیا
میرے لیے میرا خواب کافی ہے
نفرت سے محبت کی روایت مجھے ورثے میں ملی
جسے میں اگلی نسلوں تک منتقل کرنے میں مصروف ہوں
میرے موسم
بچے
اور خواب راکھ ہونے کو ہیں
میں اس راکھ سے نئے جہان بناؤں گا
میں نے ان پھولوں کے لیے گریہ کیا
جو اولین بہار دیکھے بغیر مر گئے
جنگ کی آگ کا رزق بننے سے پہلے
میں تیری جلد سے پھوٹتی خوشبو کو سونگھتا ہوں
تیری جلد جو انگوروں کی ہم رنگ ہے
بہتے ہوئے لہو کی لکیر
شہر کے نواح تک آ پہنچی
مجھے آخری بار نرگس کی آنکھ سے دیکھ لو
کہ موت کا ہاتھ میری کلائی پر ہے
راکھ ہونے سے پہلے مجھے تم سے کچھ نہیں کہنا
میری وصیت میری نظمیں ہیں
صفحات 152