The Dhammapada | مہاتمابدھ اور دھمپد | میکس مولر | Max Muller | محمد اقبال رندھاوا
The Dhammapada | مہاتمابدھ اور دھمپد | میکس مولر | Max Muller | محمد اقبال رندھاوا
یہ ناگزیر ہے کہ آپ مہاتما بدھ کو سمجھ نہ سکیں
(اوشو)
ہم روک ہی نہیں سکتے کہ ہم مہاتما بدھ کو غلط نہ سمجھیں۔ کیونکہ مہاتما بدھ ذہنی حدود سے باہر نکل کر بات کرتا ہے۔ ایسی باتیں جو انسان کو اُلجھن کا شکار کرتی ہیں۔ دنیا کی اُلجھنیں کم ہیں کہ ہم اب تخلیق کے مقاصد ڈھونڈتے پھریں۔ وہ تمام باتیں جو سمجھدار آدمی کے لیے فضول ہیں وہ مہاتما بدھ آپ سے کرے گا۔ ان باتوں کا لینا تو دور کوئی سمجھنے کی سعی کرے مشکل دکھائی دیتا ہے۔ اس کے لیے آپ کو مہاتما بدھ سے ہمدردری کرنا ہو گی ۔ تمام تر نظریات کو ایک طرف رکھ کر ان اقوال پر غور کرنا ہوگا جنھیں محمد اقبال رندھاوا نے ہماری زبان میں منتقل کرنے کی کوشش کی ہے۔ یوں سمجھیں کہ آپ کے ارد گرد جو ہو رہا ہے وہ اندھیرے میں ہے اور دھمپد روشنی کی ایک مشعل ہے جو ہمیں راستہ دکھا رہی ہے۔ جیسے ہی آپ کو ان تمام چیزوں کی موجوگی کا احساس ہوتا ہے جو تمام عمر اندھیرے میں تھیں کچھ چیخنا چلا نا شروع کر دیتے ہیں کچھ پہلی ہی سیڑھی پر چمٹ جاتے ہیں کچھ اپنے رائج نظریات کی حفاظت میں لگ جاتے ہیں ۔ کتنے ہی نا بینا ان باتوں کو اپنے مطابق سمجھنا اور سمجھانا شروع کر دیتے ہیں۔ مذاہب کا آغاز کر دیتے ہیں۔ محمد اقبال رندھاوا صاحب اس مشعل میں ایک ایندھن کا کام کر رہے ہیں پہلے انہوں نے لاؤ تزے کو ایندھن دیا پھر اوشو کو اور اس بار کا کام نہایت اہم ہے۔ آج کا ترقی یافتہ انسان اپنی منطق اور سائنسی نتائج کی دلیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ مگر اس مشینی ترقی میں بنیادی سوالات کا جواب ڈھونڈتا ہوا انسان اندھیر نگری میں پہنچ جاتا ہے تو مہاتما بدھ کھڑ کی کھولتا ہے اور کھلا آسمان نظر آتا ہے۔ یہ کتاب کسی راز سے پردہ نہیں اُٹھا پائے گی۔ لیکن یہ کتاب نابینا افراد کو روشنی ضرور فراہم کرے گی ۔ خیالات جب تمام لوازمات کے ساتھ ایک مرکز پر اکھٹے ہو جا ئیں تو کیسی روشنی ہوگی ؟
میرا یہ ماننا ہے کہ کسی ایک زبان کا خیال دوسری زبان میں اپنی پوری حیثیت میں بیان نہیں ہو سکتا۔ اگر خیالات مہاتما بدھ کے ہوں تو ایسا ہی ہوگا کہ کنویں کے مینڈک کو ساگر کی گہرائی سمجھائی جائے۔ بسا اوقات مترجم کی رائے مصنف کی رائے سے متضاد ہو سکتی ہے۔ محمد اقبال رندھاوا نے اپنے شوق کو بہت سیراب کیا ہے، ان کی محنت ہر آنے والے ترجمے میں واضح دکھائی دیتی ہے۔ اور ہمارے معاشرے میں ایسے خیالات کو عام فہم زبان میں منتقل کرنا ایک بہادری کا کام ہے جو محمد اقبال رندھاوا نے نہایت خوبصورتی سے انجام دیا ہے۔
طاہر ایوب (لیکچرر)
ISBN : 9786273001289