Skip to product information
1 of 1

فکشن کی تعمیر | Fiction Ki Taamir | منور آکاش

فکشن کی تعمیر | Fiction Ki Taamir | منور آکاش

Regular price Rs.175.00
Regular price Rs.300.00 Sale price Rs.175.00
Sale Sold out

پانچواں امریکی فکشن نگار ویلم فاکنر جس کو ادب کے نوبل انعام سے 1949ءمیں نوازا گیا۔

1961 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں ویلم فاکنر کہتا ہے۔ اگر میں نہ ہوتا تو اور مجھے لکھتا، ہمنگوے دستو وسکی ہم سب۔ شیکسپیئر کے ڈراموں کے تین امیدوار ہیں ہم ہیملٹ اور اے مڈسمر نائٹس ڈریم ہیں۔ یہ بات نہیں کے ان کا مصنف کون ہے پھر بھی ان کو کسی نہ کسی نے تخلیق کیا ہے۔ فنکار کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی جو تخلیق کرتا ہے اس کی اہمیت ہوتی ہے کیونکہ کہنے کو کوئی بات نہیں بات نہیں رہی شکسپیر ، بالذاک اور ہومر نے ایک جیسی چیزوں کے بارے میں لکھا۔اگر وہ ہزار یا دو ہزار برس اور جیتے رہتے تو ناشرین کو کسی اور کی حاجت پیش نہ آتی۔ فن ماحول کی پرواہ بھی نہیں کرتا اسے پرواہ نہیں ہوتی کہ وہ کس جگہ ہے اچھا ناول نگار بننے اگر کوئی ممکنہ نشہ ہے تو وہ 99فیصد صلاحیت 90% نظم و ضبط کی پابندی 99فیصد محنت۔ ادب کو معاشی آزادی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ضرورت ہے تو بس پینسل اور تھوڑے سے کاغذ کی میں نے نہیں دیکھا کہ مفت رقم ملنے سے لکھت کا فائدہ ہوا ہو۔ اچھا ادیب کسی تنظیم کے وظیفے سے غرض نہیں رکھتا وہ اپنے کام میں اتنا مگن ہوتا ہے درخواست لکھنے کا وقت کہاں سے لائے۔ اگرچہ کوئی پہلے درجے ادیب نہیں تو وہ خود کو دھوکا دیتا ہے کہ اسے وقت یا فکر معاش سے آزادی نہیں۔ چور اچکے، چھپ کے شراب فروخت کرنے والے اور گھڑ چور بھی اچھا فن تخلیق کر سکتے ہیں۔ لوگوں کو یہ معلوم کرنے میں خوف آتا ہے کہ ان میں خستہ حالی اور غربت برداشت کرنے کی کتنی ہمت ہے۔ اچھا ادیب کو کوئی بھی چیز تباہ نہیں کر سکتی۔ میں نے The Sound and the Furry کو پانچ بار مختلف طرح سے لکھا کہ اس میں کہانی کو لاؤ اور اس خواب سے پیچھا چھڑواوں جو مجھے عذاب میں ڈالے گا۔ کہانی لکھنے کے لیے تین چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ہے تجربہ، مشاہدہ اور تخیل۔ میرے ہاں کہانی کا آغاز کسی خیال یا یاد سے ہوتا ہے باقی کہانی لکھنا اس خیال تک پہنچنا ہوتا ہے۔

ویلم کیو تھبرٹ فاکنر 1897 کو امریکی ریاست مسیسپی کے علاقے نیو البنا پیدا ہوا۔ فاکنر نے کہانیاں ، ناول اور ڈرامے لکھے۔ فاکنر کی پہلی کتاب The Marble Fun (1924) جو کہ ایک شاعرانہ ترتیب تھی اس کی اشاعت میں فل ستون نے معاونت کی۔ اس کا پہلا ناول Soldiers pay اگلے ہی برس شائع ہوا۔ اس کی کہانیوں کا پہلا مجموعہ 1931 These Thirteen میں شائع ہوا جس میں اسکی معروف کہانیاں Red Leares اور A Rose For Emily

شامل تھیں۔

اپنے کیریئر کی ابتدا میں فاکنر نے قارئین کے ایک بڑے حلقے کو متاثر کیا۔ 1940 کی دہائی میں فاکنر نے میگزین میں فارمولہ کہانیاں لکھ کر مناسب رقم حاصل کی۔Ellery Queen's Mastery Magazine کے تعاون سے منعقد ایک کہانی کے مقابلے میں انعام جیتنے کے بعد فاکنر نے کہا " میں فرانس میں ادبی تحریک کا بانی ہوں, یورپ میں مجھے بہترین جدید امریکی لکھاریوں میں پہلا تصور کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں بہترین کہانیوں کے مقابلے میں انعام جیت کر میں نے ہالک تصویروں کو بڑھاوا دیا" 1931 میں اسکا مزاحیہ ناول only Sanctuary شایع ہوا جس کی عوام میں پذیرائی نے فلم کے لیے ہالی ووڈ میں سکرین رائٹر کی نوکری کے لئے راہ ہموار کی، جہاں کام کرتے ہوئے اکثر کہانی پر اس کو اس کے نام سے محروم رکھا گیا۔ فاکنر کے دو معروف سکرین پلےوہ تھے جو اس نے ڈائریکٹر ہووارڈ ہالک کے لئے لکھے ہو جو کہ ، ارنسٹ ہمنگوے ، ریمنڈ چا نڈلر کے ناول سے ماخذ تھے۔

فاکنر کے اہم ناول :

•The Sound and the Furry (1929)

•As I lay dying (1930)

•Light in August (1932)

•The Unvanquished( 1938 )

•The Wild palms( 1939)

•Go, down , Moses(1942 )

•The Reivers (1962)

جب میکولم کو ولری کی مرتبہ کتاب The Probable Faulkner (1946) میں شائع ہوئی تو اس وقت فاکنر کا زیادہ تر کام دستیاب نہیں تھا مگر وہ عالمی شہرت پا چکا تھا۔ 1949 میں فاکنر وہ پانچوں امریکی فکشن نگار تھا جس کو ادب کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔ فاکنر کے بعد ناول اور مختصر کہانیوں پر فلمیں بنائی گئیں۔ 1962 میں اس کی وفات کے بعد شائع ہونے والا ناول The Reivers فروخت کے حوالے سے بہترین قرار پایا۔

تھامس وف اور دوسروں کے ساتھ مل کر فاکنر نے ساؤتھ فکشن کو ابھارا جو کہ دہائیوں سے زوا کا شکار تھی۔ اگرچہ فاکنر کی لکھتوں میں مسیسیپی مقامی بیانیہ ملتا ہے مگر اس میں اس بیانیہ کو ساؤتھ کے بیانیے میں منتقل کیا۔ ایک بازوق قاری اس منتقلی کو محسوس کرتا ہے جو کہ ایک جدید تجربہ ہے۔فاکنر نے اپنے بیانیے میں کئی غیر تکنیکوں کو برتا، جس میں شعور کی رو، کثیرجہتی نقطہ نظر، منتشر تقویم اور غیر ذمہ دارانہ بیان شامل ہے۔ آر، ڈبلیو بی لیوس کہتے ہیں "فاکنر کی کہانیوں کی مشکل اس بیان کرنے میں مضمر ہے، وہ بہت سا ایکشن دکھاتا ہے، اور اس کے واقعات کی غیر روایتی ترتیب، ایک ایسے بہتری پیدا کرتی ہے جس سے جدید فکشن میں اجتناب کیا گیا ہے میں اس فضاء اور خود آ سکتی کی جمالیات سے باہر نہیں آ سکا" فاکنر نے اپنی تخیلاتی دنیا Yoknapatawpha کے ذریعے ایک پیچیدہ نصبی اور اساطیری تاریخ مرتب کی جو کہ مقامی امریکی آدمی سے جڑتی ہے جوکہ غلاموں کی دنیا ہے اور صلیبی جنگوں کے بعد، جنگ سے پہلے کی اشرفیہ سماج کی تحلیل ہے۔ کوئی بھی امریکی فکشن نگاہ فاکنر کی تخیلاتی دنیا جیسی طاقت اور وسعت پیدا نہیں کر سکا۔۔

کتاب | فکشن کی تعمیر

(عالمی کہانی کاروں کے تخلیقی محرکات)

تعارف ، ترتیب و ترجمہ | منور آکاش۔

 

View full details