سائینس اور مذہب کا دائرہ کار
سائنس کا علم عموماً طریقہ کار اور عمل سے متعلق ہے مثلاً کائنات کیسی بنی، زلزلے کیسے آتے ہیں جبکہ
مذہب کا علم مقصد اور معنی سے متعلق ہے مثلاً کاینات، انسان کے پیدائش کا مقصد، زندگی کا مقصد اور معانی، انسان کا اخلاقی وجود وغیرہ۔
انسان حقیقت میں ایک کلی وجود ہے۔ صرف ایک عقلی وجود نہیں بلکہ ایک وجدانی، نفسیاتی کیفیت کا نام، تاریخی شعور، پسند نا پسند کا معیار،اخلاقی اور جمالیاتی حس بھی رکھتا ہے۔ مسلہ تب بنتا ہے جب ایک انسان میں یا انسانی تاریخ کے ایک دور میں صرف ایک فیکلٹی کا اثر اتنا بڑھ جائیں کہ انسان یا انسانیت کے باقی فیکلٹی نظر سے اوجھل جائیں اور عملی اظہار سے قاصر ہوں۔ مطلب یہ ہے کہ ساینسی دماغ اور مذہبی شعور آپس میں متصادم نہیں بلکہ ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں مگر شرط یہ کہ ہماری پوزیشننگ، انگلنگ یا علمی اپروچ صحیح اور متوازن ہو