کتاب زندگی | Katab e Zindagi | Wahid Ud Din Khan
کتاب زندگی | Katab e Zindagi | Wahid Ud Din Khan
Regular price
Rs.250.00
Regular price
Rs.500.00
Sale price
Rs.250.00
Unit price
/
per
کتابِ زندگی :مولانا وحید الدین خان
تبصرہ : : محمد عمر مسعود
انسان کے سوا جو کائنات ہے وہ نہایت محکم قوانین پر چل رہی ہے. کائنات کی ہر چیز کا ایک مقرر ضابطہ ہے. وہ ہمیشہ اسی ضابطہ کی پیروی کرتی ہے. ہر چیز اس ضابطہ پر عمل کرتے ہوئے اپنی تکمیل کے مرحلہ تک پہنچتی ہے. اسی طرح انسانی زندگی کے لیے بھی قدرت کا ایک مقرر کیا ہوا ضابطہ ہے جو آدمی اس ضابطہ کی پیروی کرتا ہے وہ اس دنیا میں کامیاب ہوتا ہے. جو آدمی اس مقرر ضابطہ سے انحراف کرتا ہے وہ یہاں ناکام و نامراد ہو کر رہ جاتا ہے.
صفحاتِ حکمت
اوراقِ حکمت
مضامینِ حکمت
اس کتاب کے پہلے باب میں مصنف بتاتے ہیں کہ پختہ انسان کون ہے؟ وہ بتاتے ہیں کہ پختگی یہ ہے کہ آدمی غصہ پر قابو پا لے، پختگی برداشت کا نام ہے، ثابت قدم کا نام ہے، رکاوٹوں کے باوجود منصوبہ کی تکمیل کے لیے اپنی محنت جاری رکھنا، دوسروں کی ضرورتوں میں ان کے کام آنا، پختہ انسان یہ کہنے کے قابل ہوتا ہے کہ میں غلطی پر تھا.
مصنف لکھتے ہیں کہ اس بڑی کامیابی وہی شخص حاصل کرتا ہے جو اپنی پوری قوت کو ایک کام میں لگا دے. بہت سے لوگوں کا یہ حال ہوتا ہے کہ وہ اپنی قوت کو تقسیم کئے ہوئے ہوتے ہیں. وہ اپنے آپ کو ایک مرکز پر یکسو نہیں کرتے اسی لیے وہ ادھوری زندگی گزار کر اس دنیا سے چلے جاتے ہیں. ہر کام آدمی سے اس کی پوری قوت مانگتا ہے.
مصنف اس کتاب میں زندگی گزارنے کا ایک اصول بتاتے ہیں کہ انسان کو غصہ نہ کیجئے اور اگر کسی وجہ سے وہ غصہ ہو جائے تو جوابی غصہ نہ کر کے اس کو ٹھنڈا کر دیجئے. اس کے بعد آپ دیکھیں گے کہ جس کو آپ اپنا دشمن سمجھ رہے تھے وہ آپ کیلئے ایسا ہو گیا ہے جیسے کہ وہ آپ کا قریبی دوست ہو.
اس کتاب کے چند سبق آموز جملے:
دل میں اگر تنگی اور نفرت کی بجائے دوسروں کے لیے محبت اور کشادگی ہو،رویے میں سختی کی بجائے نرمی اور زبان پر تلخی کی بجائے مٹھاس ہو تو پوری دنیا امن و آشتی سے مالا مال ہو سکتی ہے.
غلط خبر کو سن کر اس کے انجام سے بچنے کی تدبیر نہایت آسان ہے وہ یہ کہ کسی بات کو سننے کے بعد اس وقت تک اسے نہ مانا جائے جب تک براہ راست ذرائع سے اس کی تحقیق نہ کر لی جائے.
جو کم تر پر راضی ہو جائے وہ آخر کار بر تر پر بھی قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے.
جب بھی کسی شخص کو محسوس ہو کہ اس کے پاس سرمایہ یا وسائل یا ساز و سامان کی کمی ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنی دماغی محنت کو بڑھا لے. اس کی دماغی محنت اس کیلئے ہر دوسری کمی کی تلافی بن جائے گی.
مولانا وحیدالدین خان صاحب کے لکھنے کا انداز بہت ہی نرالا ہے کہ وہ واقعہ کے ذریعے سبق دیتے ہیں. آپ اس کتاب کو ضرور پڑھیے گا. اللہ سیکھنے اور سکھانے کی توفیق عطا فرمائے آمین.
بشکریہ محمد عمر مسعود