مکتبہ سلیمانی | Maktaba Soleimani
مکتبہ سلیمانی | Maktaba Soleimani
یہ کتاب ایک ایسی شخصیت کے بارے ہے جس کو اہلیان فلسطین شہید قدس‘‘ کے نام سے۔ اہلیان لبنان شہید مقاومت‘‘ کے نام سے ،عراق و شام کے عوام سالار شہدائے مدافعین حرم کے نام سے۔ افغانستان کے لوگ’’ تاریخی ہیرو کے نام سے ، اہلیان یمن’’ مظلوموں کا سہارا‘‘ کے نام سے، اہلیان پاکستان’مزاحمتی محاذ کے بانی‘‘ کے نام سے ایرانی عوام’’ سردار دل ہا‘‘اور’’ سردار آسانی‘‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔امریکی حکام اس کو مشرق وسطی کے مستقبل کا تعین کرنے والا اور لائق دشمن کے نام سے۔ اسرائیلی حکام اس کو ایران کے سیاسی نظام کا ذہین ترین شخص‘‘ کے عنوان سے، برطانوی حکام اس کو ایسا طاقت ور شخص کہ کوئی چیز بھی اس کے قدم نہ اکھاڑ سکے“ کے عنوان سے، جرمنی کے حکام اس کو عسکری مغز متفکر اور اعلی اسٹرٹیجسٹ‘‘ کے نام سے ،فرانس کے حکام اس کو بغیر سائے کے فوجی جنرل‘‘ کے نام سے اور روی حکام اس کو شکاریوں کا شکاری‘‘ کے عنوان سے یاد کرتے ہیں۔ دنیا میں فوجی شعبے کے اندر ایک شخص کی چند دہائیوں تک ایک اعلی فوجی منصب یہ باقی رہنے کی کہیں بھی مثال نہیں ملتی ہے اور ان کی شہادت کے بعد رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سیدعلی خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر قاسم سلیمانی مزید دس سال بھی زندہ رہتے اور میں بھی زندہ رہتا اور انکے منصب کے تعین کے بارے میں اختیار بھی میرے پاس ہی ہوتا تو میں انکو اسی منصب پر باقی رکھتا‘‘۔ رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا یہ جملہ اس بات کا اشارہ ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی در حقیقت فوجی شعبے میں ایک نابغہ روزگار شخصیت تھے۔ اسی طرح انکی نماز جنازہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک فوجی جزل ہونے کے ساتھ ساتھ ہر دلعزیز عوامی شخصیت بھی تھے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ جس عمر کا انسان بھی یہ کتاب پڑھے گا اس کو جنرل قاسم سلیمانی کے بارے ایسے مطالب ضرورل جائیں گے جن کی اسے تلاش ہوگی ۔
حسن رضا نقوی