خوشگوار موت | A Happy Death | Albert Camus
خوشگوار موت | A Happy Death | Albert Camus
خوشگوار موت کیسے؟ یہ سوال البرٹ کامیو
کی کتاب
A Happy Death
کا لب لباب ہے۔ جس کا جواب اس نے دینے کی کوشش کی ہے۔ یہ کتاب مصنف کی موت کے بعد شائع ہوئی اور دنیا نے اسے ایک عظیم ادبی کارنامے کے طور پر لیا۔ کامیو فرانسیسی زبان کا لکھاری تھا۔
مغربی ادبی دنیا میں بڑا نام
A Happy Death
کا انگریزی ترجمہ
Howard Richard
نے کیا۔ مختلف زاویے سے اس کتاب پر غور کیا جا سکتا ہے۔ البرٹ کامیو کی مشہور کتاب
Outside
کے پہلے خاکے یا پھر ایک سوانح ناول کے طور پر یہ ایک عمدہ تحریر ہے۔ کتاب کا آغاز ایک قتل سے ہوتا ہے اور ختم مرکزی کردار پیرس میں مرساں کی موت پر ہوتا ہے۔ درمیان میں مرساں کی الجیریا میں گزری ہوئی زندگی کا احوال ہے۔ مارتھا اور پر اسرار لنگڑائے زیگریو سے تعلقات کا تذکرہ۔ زیگریو کے قتل کے بعد وہ پراگ بھاگ جاتا ہے۔ پھر وسطی یورپ کا چکر کاٹ کر الجیر یا واپس جانا ہے۔ اس کے زندگی کے دوسرے کردار کیتھرین، روز اور آخر میں لوسی کے علاوہ دیگر کردار اپنا اپنا رول ادا کرتے ہیں۔ مصنف نے مرساں کی دوسری زندگی کے تجربہ کو فلسفیانہ انداز سے بیان کیا ہے کہ وہ کیسے مجلسی زندگی اور پرھ جوگی بن کر خوشی کی تلاش کرتا ہے۔ آخر کار اس نے خوشی کو اپنے طور پر پالیا اور اپنی موت میں بھی اسے برقرار رکھا۔ کیسے؟ یہ آپ خوشگوار موت کو پڑھ کر سمجھ سکیں گے۔
اب کچھ باتیں البرٹ کامیو کے متعلق 1913 میں الجیریا میں پیدا ہوا۔ وہ ماں باپ کی طرف سے فرانسیسی اور ہسپانوی نژاد تھا۔ شمالی افریقہ میں وہ پلا بڑھا۔ وہ مختلف کام کرتا رہا۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ الجیریا کی فٹ بال ٹیم کا گول کیپر بھی رہا تھا۔ فرانس آکر اس نے صحافت کا پیشہ اختیار کیا ۔ جرمن کے فرانس پر قبضہ کے دوران وہ بہت متحرک تھا اور مشہور اخبار
Combat
کا ایڈیٹر ہو گیا تھا۔
1931ء میں جنگ سے پہلے اس نے ایک تمثیل
Coliguala
کے نام سے تحریر کیا اور پھر جنگ کے دوران اس کی دو کتا بیں بہت مشہور ہو ئیں ۔
Le Mythe de Sisphe
نے
Etrange
صحافت اور سیاست کو اس نے خیر باد کہہ کر پوری توجہ لکھنے پر لگادی اور پوری دنیا میں نام پیدا کیا۔ یکے بعد دیگرے اس کی
متعدد کتابیں شائع ہوئیں، پسند کی گئیں ۔ ادب کا نوبل انعام اسے 1957ء میں عطا کیا گیا اور جنوری 1960ء میں ایک سڑک کے حادثے میں اس کا انتقال ہوا۔
Share
Books were in good conditio thanks
Welcome Sir