سید منور حسن | یاداشتیں
سید منور حسن | یاداشتیں
Couldn't load pickup availability
سید منور حسن تعارف
پیدائش 15 اگست 1941 ء دیلی ۔ وفات 26 جون 2020 ، کراچی
سید منور حسن نے 1963ء اور 1966 ء میں کراچی یونیورسٹی سے عمرانیات اور اسلامیات میں ایم اے کے امتحانات امتیازی حیثیت سے پاس کیے ۔ دور طالب علمی میں ایک اچھے طالبعلم جامعہ کراچی میں اردو اور ابخش کے مقرب اور جامعہ کے میگزین کے ایڈیٹر رہے۔ ابتدا میں ، بائیں بازو کی طلبہ تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں شامل ہوئے اور وہاں اس کی صدارت کے عہدے تک پہنچے۔ بعد میں مولانا سید ابوالاعلی مودودی کی تحریروں کا مطالعہ کیا اور مولانا کی تحریروں سے متاثر ہو کر اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان میں شامل ہو گئے اور دو سال کے قلیل عصہ میں مرکزی نائم المتخب ہوگئے یہ مومن مسلسل سال تک اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ منتخب ہوتے رہے جمعیت کے ناظم اعلی کی حیثیت سے کئی بار قید بند رہے ۔ انہوں نے اسلامی نظام تعلیم تعلیمی مسائل اور خواتین یونیورسٹی کے قیام جیسے اہم موضوعات پر بھر پور جد و جہد کی ۔ 1963ء میں سید منور حسن نے ادارہ معارف اسلامی کراچی کی ذمہ داری سنبھالی جہاں تھوڑے ہی عرصہ میں ان کی زیر نگرانی علمی ادبی اور دینی موضوعات 70 زائد کتابیں شائع ہوئیں ۔ اسی دوران سید منور حسن دو انگلش جرائد کے ایڈیٹر بھی رہے۔ سید منور حسن نے 1967ء میں ” جماعت اسلامی پاکستان" میں شمولیت اختیار کی۔ وہ جماعت اسلامی کراچی کے قیم اور امیر رہے، مرکزی مجلس شوری اور مرکزی مجلس عاملہ کے رکن منتخب ہوئے ۔ انہوں نے متحدہ جمہوری محاذ اور پاکستان قومی اتحاد کے پلیٹ فارم سے بھی فعال کردار ادا کیا ۔ تحریک نظام مصطفی کے دوران بھی امیر رہے۔ 1977 ء کے عام انتخابات میں منور حسن صاحب قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور ملک بھر میں سب سے زیادہ ووٹ لینے کا ریکارڈ قائم کیا رسید منور حسن 1992 ء میں جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی" سیکرٹری جنرل اور بعد ازاں امیر جماعت اسلامی پاکستان بھی رہے ۔ سید منور حسن کی 1974 ء میں شادی ہوئی۔ اولاد میں ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے۔ منور حسن صاحب کی اہلیہ عائشہ منو بھی جماعت اسلامی پاکستان کے حلقہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل رہیں وہ ممبر قومی اسمبلی بھی رہ چکی ہیں ۔ سید منور حسن نے بے شمار قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں اور اجتماعات میں شرکت کی ۔ سید منور من امریکا کینیڈا یورپ مشرق وسطی اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کے بے شمار دورے بھی کیے۔
Share
