Skip to product information
1 of 1

رفتہ | سلیم شاہد | Rafta | Shahid Saleem

رفتہ | سلیم شاہد | Rafta | Shahid Saleem

Regular price Rs.300.00
Regular price Rs.600.00 Sale price Rs.300.00
Sale Sold out


مستنصر حسین تارڑ

سلیم شاہد جیسا عبجو به روز گار شخص تھا اُس نے ویسا ہی عجوبہ ناول لکھا ہے۔ انسان ہمیشہ سے ان دیکھے کے سحر میں مبتلا رہا ہے اور اُسے دیکھ لینے کے جتن کرتا رہا ہے۔ مغرب میں ایک عرصے سے لوگ داستانوں ، کہانیوں ، مافوق الفطرت مخلوقوں اور دیو مالاؤں کے بارے میں یہ کہا جاتا رہا ہے کہ کہیں نہ کہیں ان کی بنیاد سچائی اور حقیقت پر ہوتی ہے۔ ہنرخ سلمان نے یونانی دیو مالا کو سچ مانا . ہومر کی داستانوں پر تحقیق کی اور بالآخر ٹرائے کے شہر جو موجو د وتر کی میں ہے دریافت کر لیا۔۔۔ اس سے پیشتر ٹرائے کو ایک دیو مالائی شہر سمجھا جاتا تھا۔ اور ہیلن آف ٹرائے کی کہانی کو محض ایک تخیلاتی قصہ۔۔۔۔ فریزر نے جب  شاخ زریں تحریر کی تو اُس کے پیش نظر بھی یہی نظر یہ تھا کہ آج کی دیو مالا گزرے کل کی حقیقت ہے۔۔۔۔ عہد حاضر میں گارسیا مارکیز نے بھی اپنے ناولوں میں جادوئی حقیقت پسندی کی تکنیک استعمال کی اور بچپن میں سنی جانے والی مافوق الفطرت داستانوں کو ادب کا ایک حصہ بنایا۔۔۔ ہمارے اپنے وطن میں بلتستان ایک ایسا علاقہ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں نمکین چائے ہے۔۔۔۔ کے ٹو کے کا پہاڑ ہے اور۔۔۔۔ پریاں ہیں۔۔۔۔۔ شمالی علاقہ جات میں آپ کو متعدد ایسے لوگ ملیں گے جو پریوں کے وجود کو صدق دل سے ایک حقیقت تسلیم کرتے ہیں بلکہ مجھے ایک بار ان علاقوں میں سفر کرتے ہوئے ایک گاؤں میں پریوں کے بچے دکھانے کی بھی پیشکش کی گئی۔ نانگا پر بت کے دامن میں پریوں اور چڑیلوں کے قصے عام ہیں اور وہاں مجھے ایک ایسا شخص ملا جس کے دادا جان بقول اُس کے ایک پری کو گھر لے آئے تھے۔۔۔۔۔ بلکہ اس علاقے کے قدیمی نام  دیامیر کا مطلب ہی پر یوں کی سرزمین ہے۔

 سلیم شاہد بھی گو یا ہنرخ سلمان ، فریزر اور گارسیا کے قبیلے کا ایک فرد ہے جس نے دیو مالا کو حقیقت کے قریب لا کر ادب میں ایک نئی صنف کو رواج دیا ہے۔۔۔۔ ایک مروجہ روایت کی پیروی کرتے ہوئے تو ہر ادیب ایک ناول لکھ سکتا ہے لیکن اس روایت کو یکسر فراموش کر کے اپنی ذاتی روایت تخلیق کرنا سلیم شاہد ایسے ہمہ وقت کھوج میں رہنے والے شخص کا ہی کارنامہ ہے.۔۔ ایک زمانہ اسے ایک بڑا شاعر مانتا ہے اور اب ایک زمانہ اسے ایک اہم ناول نگار ماننے پر بھی مجبور ہوگا۔

View full details