دنیا کا قدیم ترین ادب | ابن حنیف | Dunya Ka Qadeem Tareen Adab | Ibn Haneef
دنیا کا قدیم ترین ادب | ابن حنیف | Dunya Ka Qadeem Tareen Adab | Ibn Haneef
جن دوستوں کو ادب سے لگاؤ ہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ کیسے فن پارے انہیں اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ انسان ایک متجس جاندار ہے جسے اپنے حال اور مستقبل کے ساتھ ساتھ ماضی کی بھی فکر لاحق رہتی ہے کہ وہ ماضی میں کیسا تھا، کچھ میرے جیسے بھی ہوتے ہیں جن کی روحیں ماضی کے کھنڈرات میں ہی بھٹکتی رہتی ہیں۔ دنیا کے قدیم ترین ادب کا تعاقب کرتے کرتے آپ کے قدم ایک ایسی سرزمین پر پہنچ جاتے ہیں جسے سومیر کہا جاتا ہے۔ اس لٹریچر کی خاص بات یہ ہے کہ پونے پانچ ہزار برس گزر جانے کے باوجود یہ ادب اپنی اصلی شکل میں دستیاب ہے۔
سمیر کب بسا، اس کے بارے میں اتنا کنفرم ہے کہ اس علاقے میں زراعت کاری کے آغاز سے قبل دریاؤں اور دلدلوں کے کناروں پر شکاری اور ماہی گیری سے اپنا پیٹ پالنے والے لوگ موجود تھے۔ سومیری تہذیب کا آغاز اس علاقے میں کوئی 3400 قبل مسیح یعنی اج سے 5500 برس پہلے ہوا۔
محبوب کی طرف سے محبوبہ کو شادی کے تحائف پیش کرنے کے رواج کا اولین ذکر بھی ان کے ادب کا حصہ ہے۔ بھری محفل و ضیافت میں کارنامے دکھا کر کسی سورما کا کسی باپ سے اس کی گلبدن بیٹی کا رشتہ طلب کرنے کا قدیم رواج کا پہلے پہل تذکرہ "مارتو کی شادی" نظم بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اولاد کی شادی کے ضمن میں ماں باپ کی اہمیت پر دنیا میں سب سے پہلے روشنی سمیری ہی اپنے ادب میں ڈال گئے۔
علم کائنات، وسعت کائنات، فردوس، پرسش اعمال، حیات بعد الموت، عالم ظلمات و برزخ، عالم ظلمات اور مرکر ظلمات میںجانے والوں کی وہاں کیفیت، دوسری دنیا، (ظلمات)کے اصول و ضوابط، دریائے ظلمات، انسان کا سنہری زمانہ، دور شجاعت، میاں بیوی محب اور محبوبہ اور دوست سے دوست کی محبتوں، رفاقتوں۔ رقابتوں، جنسی رویوں، وفاداروں اور جانثاریوں کا تاریخ میں اولین تذکرہ دیکھنا ہو تو ان کے ادب میں دیکھیے۔ رشوت کا اولین تحریری ثبوت درکار ہو تو ان کا مضمون پڑھ لیں۔ بائبل کے متعدد مذہبی نظریات و تصورات کے پیشرو تصورات و عقائد بھی ان کے ادب میں موجود ہیں۔
سومیریوں کا تمام ادب لوحوں کی شکل میں محفوظ ہے جو کہ ڈی کوڈ ہو چکی ہیں۔ پاکستان میں ان لوحوں کا اردو میں ترجمہ ابن حنیف نے اپنی کتاب "دنیا کا قدیم ترین ادب" میں بہت عمدگی سے کیا ہے۔ ابن حنیف کے بقول سومیریوں کی رومانوی اور جنسی شاعری میں متعدد جگہ انداز بیان، الفاظ، تشبیہیں اور استعارے وغیرہ ایسے سخت ہیں کہ ان کے ترجمے، ان کی اشاعت اور پھر انہیں بے کھٹکے پڑھنے کے متحمل ہم لوگ نہیں ہو سکتے۔ اس ادب میں پاکستان کا ذکر دلمون کے نام سے ہے۔ دلمون ایک ایسی سرزمین ہے جسے بہشت قرار دیا گیا، جہاں ایسے لوگ رہتے تھے جنہوں نے "رگ وید" کی تخلیق میں اہم کردار ادا کیا۔
اسی ادب میں سے ایک "قصہ فردوس"
جب تم اچھوتی دھرتی کو بانٹ رہے تھے،
تم دلمون کی دھرتی جو پاک خطہ تھی
وہ جگہ پاک ہے
دلمون کی دھرتی پاک ہے
دلمون کی دھرتی صاف ستھری ہے
دلمون کی دھرتی سب سے زیادہ روشن ہے
جب وہ وطن کی دھرتی پر اکیلے اترے
وہ جگہ جہاں"اَن کی" اپنی بیوی کے ساتھ اترا
یہ ایک طویل نظم ہے۔اس نظم میں "اَن کی" دیوتا کا ذکر ہے جو دلمون سرزمین پہ اپنی بیوی کے ساتھ اترا۔ اس سومیری نظم کی رو سے آٹھ ممنوعہ پودے کھانے سے "اَن کی" دیوتا کے جو آٹھ اعضاء بیمار ہوئے تھے ان میں سے ایک پسلی بھی تھی۔ سمیریوں کے سب سے بڑی دیوی "نن ہر سگ" نے "انکی" سے پوچھا:
میرے بھائی تجھے کہاں درد ہے؟
میری پسلی دکھتی ہے
تیرے لیے میں "نِن تی" (دیوی) پیدا کرتی ہوں۔
سومیری زبان میں پسلی کو تی کہتے تھے۔ انکی کی پسلی کو اچھا کرنے کے لیے نن ہر سگ نے جو دیوی پیدا کی اس کا نام نن تی تھا۔ نن تی کے معنی ہیں "پسلی کی عورت" "پسلی کی خاتون"۔
( راحت اقبال )
ابن حنیف
مرزا ابن حنیف (پیدائش: 30 دسمبر، 1930ء - وفات: 29 جولائی، 2004ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز ادیب، ماہرِ آثار قدیمہ، محقق اور مورخ تھے جو اپنی کتب مصر کا قدیم ادب،سات دریاؤں کی سرزمین، دنیا کا قدیم ترین ادب اورجنوبی پنجاب کے آثار ِ قدیمہ کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔
ابن حنیف 30 دسمبر، 1930ء کو گاؤں کلیانہ، ضلع حصار، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا ا نام مرزا ظریف بیگ تھا۔
انہوں نے آثار قدیمہ کے موضوع پر بڑی نادر و نایاب کتابیں تحریر کیں جن میں ہزاروں سال پہلے ، گل گامش کی داستان، سات دریاؤں کی سرزمین، دنیا کا قدیم ترین ادب اورجنوبی پنجاب کے آثار ِ قدیمہ، مصر کا قدیم ادب،بھولی بسری کہانیاں ، مصر کی قدیم مصوری اورتخلیق کائنات کے نام سرِ فہرست ہیں۔
ابن حنیف نے 29 جولائی، 2004ء کو ملتان، پاکستان میں وفات پائی۔