باغ و بہار | میر امن دہلوی | فرہنگ کے ساتھ | Bagh O Bahar | Meer Aman Dehlivi
باغ و بہار | میر امن دہلوی | فرہنگ کے ساتھ | Bagh O Bahar | Meer Aman Dehlivi
Couldn't load pickup availability
کتاب کا نام: باغ و بہار
مصنف کا نام: میر امن دہلوی
تبصرہ: غلام مرتضی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کتابوں سے عشق کرنے والے بندے کے ہاتھ ایک کتاب لگی اور کتاب بھی ایسی کہ جس میں درویش بھی ہیں اور حسینائیں بھی ہیں اس میں چار درویشوں کی کہانی بیان کی گئی ہے اور ہر ایک درویش کو الگ حسینہ ٹکراتی ہے۔۔کہانی کیسے اگے بڑھتی ہے درویش کیسے آپس میں ملتے ہیں حسیناؤں کا کیا کردار ہے اس کا کتاب پڑھ کر ہی آپ کو پتہ چلے گا بہرحال ابھی کے لیے تبصرہ پڑھیں۔۔۔۔
باغ و بہار میر امن دہلوی کی تصنیف کردہ ایک داستان ہے یہ داستان اردو نثر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور اسے بجا طور پر جدید اردو نثر کا پہلا صحیفہ قرار دیا گیا ہے۔۔
مولوی عبدالحق کا کہنا ہے کہ اردو نثر کی ان چند کتابوں میں باغ و بہار کو شمار کیا جاتا ہے جو ہمیشہ زندہ رہنے والی ہیں اور شوق سے پڑھی جائیں گی۔۔۔۔
بقول سید محمد میر امن نے باغ و بہار میں ایسی سحرکاری کی ہے کہ جب تک اردو زبان زندہ ہے مقبول رہے گی اور اس کی قدر و قیمت میں مرور ایام کے ساتھ کوئی کمی نہ ہوگی۔۔۔
باغ و بہار میں قصہ چہار درویش کی خصوصیت
"اس کے بارے میں مشہور ہے کہ جب یہ قصہ کسی بیمار کو سنایا جاتا ہے وہ تندرست ہو جاتا ہے" ۔۔۔۔
باغ و بہار کا اسلوب
سادہ اور عام فہم زبان ہے میر امن نے دلی کی با محاورہ زبان کا استعمال کیا ہے داستانوں میں جو قبول عام باغ و بہار کے حصے میں آیا ہے وہ اردو کی کسی اور داستان کو نصیب نہیں ہوا عوام اور خواص دونوں میں یہ داستان آج بھی اتنی ہی مقبول ہے جتنی آج سے پونے 200 برس پہلے تھی اس کی غیر معمولی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ اس کا دل کش اسلوب اور دل نشین انداز بیان ہے جسے اردو زبان میں ممتاز مقام عطا کرتے ہیں۔۔
تاثر و دلکشی
میر امن کو اس چیز کا بہت صحیح اندازہ ہے کہ کس موقع پر کون سی بات کس حد تک پھیلا کر اور کس حد تک مختصر کر کے بیان کی جائے کہ وہ تصویر کشی، واقعہ نگاری، کردار اور سیرت کی مصوری اور افسانوں میں دلچسپی کے مطالبات پورے کر سکے اور اس لیے جہاں ان کی داستان میں ہمیں واقعات کی تفصیلات ملتی ہیں ایسے موقع بھی بے شمار ہیں کہ انہوں نے اپنی بات کو سمیٹ کر تھوڑے سے لفظوں میں بیان کر دیا ہے میر امن کہانی بناتے وقت یہ بات کبھی نہیں بھولتے کہ بات کتنے لفظوں میں کہنی چاہیے تاکہ بات کا تاثر اور دلکشی برقرار رہ سکے۔۔
پروفیسر حمید احمد خان لکھتے ہیں میر امن کی باغ و بہار پاکیزہ اور شفاف اردو کا ابلتا ہوا چشمہ ہے اور
اس کی زبان کے مولوی عبدالحق بھی ہمیشہ گن گاتے رہے اور یہاں تک کہہ گئے کہ میں جب اردو بھولنے لگتا ہوں تو باغ و بہار پڑھتا ہوں
۔۔۔
میر امن حکمت و دانش کی باتیں اور پند و نصیحت کی باتیں بھی اس خوبصورتی سے بیان کر جاتے ہیں کہ کانوں کی راہ سے سیدھا دل پر اثر کر جاتی ہیں وہ معمولی الفاظ استعمال کر کے اپنی بات کا وزن اتنا بڑھا دیتے ہیں کہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔۔۔
آخر میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ
باغ و بہار میں قصہ چہار درویش کو اس خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے کہ آپ پڑھ کر اش اش کر اٹھیں گے ۔۔۔
Pages 242
Share
