Skip to product information
وفا کیسی کہاں کا عشق | Wafa Kysi Kaha Ka Eshq | Leo Tolstoy
Sale price
Rs.300.00 PKR
Regular price
Rs.500.00 PKR
Reliable shipping
Flexible returns
وفا کیسی کہاں کا عشق
لیو ٹالسٹاٸی
یہ کسی پرانے وقت کی ٹرین ھے جس میں ایک بوڑھا صوفی سفر کر رہا ھے۔ یہ ناول واحد حاضر متکلم کے زبانی کہانی کی بُنت کو آپکے سامنے بکھیرتا ہے۔ لیو ٹالسٹاٸی نے 1828 میں ایک لینڈ لارڈ کے ہاں جنم لیا ۔ اس کا من غریبوں مسکینوں کی محبت سے بھرا تھا اسی وجہ سے اپنے طبقے سے ہمیشہ نالاں رہا۔ ٹالسٹاٸی نے 1847 میں ڈاٸری لکھنا شروع کی اور یہی اُسکا پہلا تخلیقی دور تھا۔ ٹھیک پانچ سال تک اسکی شادی ھوگٸی جسکے دس سال گذرتے ٹالسٹاٸی نے چرچ کے خلاف کام شروع کیا اور صرف عیساٸیت کا نعرہ لگا دیا۔
ٹالسٹاٸی کا دوسرا تخلیقی دور جنگ اور امن سے شروع ھوتا ھے جو شہرہ آفاق ھے ۔لیکن موجودہ ناول وفا کیسی کہاں کاعشق کا انگریزی نام کریتو سوناٹا ھے جو کہ ایک نغمہ ہے جو دو میوزیکل انسٹرومنٹ پیانو اور واٸلن پہ بجایا جاتا ھے۔ یہ کہانی اُسی نغمے کا سُر بانٹتی ھے۔ ارسطو نے موسیقی کو imilative art میں سب سے مقبول قرار دیا تھا ۔ اور یہ موسیقیت ٹرین میں بیٹھے بوڑھے شخص پژدنیشیف کی کہانی ھے۔ آٸیں آگے بڑھتے ھیں۔۔۔۔
صوفی کہانی کار کا لیپ اپنے کرداروں کو لپیٹتا ھے اور ایک فطری چیز جنسی میلان کو آڑے ہاتھوں لیتا ھے۔ سچ پوچھیں تو یہ ہارے ھوۓ شکی انسان کی کہانی ھے۔ جسکو اپنی خوبصورت بیوی کے کھو جانے کا خوف اسی خوبصورت کی جان لینے پر ماٸل کر دیتا ھے۔ لیکن رُکیں آپ یوں کہہ سکتے ھیں یہ جنسی گھٹن میں ڈوبتے شخص کی بھڑاس ھے۔۔۔
آپ اتنے بہترین مکالمے دیکھیں گے کہ جیسا مصنف پر بارہا یہ گذرا ھو تبھی لکھا جا سکتا ھے۔
خبط ھے کے پھیلتا چلا جاتا ھے۔ ضد ھے جو آڑے آ چُکی اور محبت ھے کہ لاچارگی ،سگرٹ سلگھاتا متکلم کہتا ھے میری دل کی جو یہ حالت اس میں میری محبوبہ کے درزن کا ہاتھ ھے اور اسکی ماں کا بھی۔ بوڑھا شخص گذری زندگی کا ہیجان کیسے بتاۓ کہ کہتا ھے غیر ضروری خوراک اور شراب کی کثرت اور فیشن کے بلاٶز اور کپڑے کے پھندے نے مجھ ایک صوفی کو آ لیا۔
کہانی مادیت پرستی کے خلاف بڑھتی کٸی مساٸل سے پردے چاک کرتی ھے ۔ ڈاکٹرز کی بے رحمی پر بات کرتا کہانی کار عورت کی مکاری پر سر پٹ گھوڑا دوڑاتا بھاگتا چلا جاتا ھے۔ آپ ٹالسٹاٸی سے جیسا کہ جنگ اور امن میں بھی یہ سن چکے ھیں کہ جب بیزوخوف جو جوا کھیلتا ھے اور نہایت فضول شخص ہوتا ھے اور ھر شخص کی نظر سے اتر چکا ھوتا جب اسکا والد فوت ھوتا ھے تو وہ پراپرٹی کا مالک بن جاتا ھےاور کٸی عورتیں اس پر مہربان ھو جاتی ہیں ۔۔ ٹالسٹاٸی اس کہانی میں بھی کہتا ھے کہ عورت کو مرد پھانسنے کے طریقے بچپن سے ماٸیں سکھا دیتی ہیں۔ جنگ اور امن کی لمبی جلدوں اور آننا کارنینا کے درجنوں کرداروں کی بجاۓ مٹھی بھر لوگوں کی باتوں میں ٹالسٹاٸی پھر اُلجھا دیتا ھے۔ اور شادی کو بھی جسم فروشی کی مد میں لا رکھتا ھے۔
یہ ناول فقط سوا سو صفحوں کا ھے کوٸی بھی قاری ایک نشست میں ختم کر سکتا ھے مگر ناول کا مکالمہ بہت عمدہ ھے۔ دیکھیں تو کہانی دو متکلم بیان کرتے ھیں ایک سفر کی کہانی اور دوسری بوڑھے پژدنیشیف کی کہانی۔ آٸیں کیا آپ بھی جوان ٹرین کے ہمسفر سے ہیں جو آنکھیں بھگو کہ اُتر رہا ھے۔۔۔۔۔۔!
خیال مہدی