نایاب ہیں ہم | شاعری | بخشل باغی
Reliable shipping
Flexible returns
نایاب ہیں ہم(شاعری)بخشل باغی
ایک بات جو میں اس موقع پر بڑے یقین اور اعتماد سے کہہ سکتا ہوں سندھی ہو یا اردو بخشل باغی پوری کلیت اور مکمل وجود کے ساتھ بھرپور شاعر ہے۔جو اپنی شاعری کی کائنات میں کسی غیر ضروری لفظ یا مصرعے کو برداشت نہیں کرتا۔ وہ بہ ہوش و حواس بھرپور وارفتگی کے ساتھ تخلیقی عمل سے گذرتا ہے۔وہ رشتوں،جذبوں اور لفظوں کی قدر کرتا ہے۔یہی وجہ ہے نہ اس سے رشتے ناراض ہوتے ہیں نہ لفظ اس سے اپنی تہہداری اور معنویت کو چھپاتے ہیں۔
بخشل باغی ایک قادرالکلام شاعر ہیں وہ نظم و غزل یکساں سہولت کے ساتھ کہتا ہے۔
فہیم شناس کاظمی
کراچی
شاعری نہ صرف اظہارِذات ہے بلکہ اپنی ہستی اسٹکچر میں اُن ادراکات سے انسلاک رکھتی ہے جو کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔گویا اظہارِذات بھی اپنی اوریجن میں کائناتی مظاہر سے جُڑی ہوئی ہے۔بخشل باغی کی شاعری دراصل رومانوی طرز احساس کے ساتھ محبت،احتجاج اور‘باغیانہ سرگوشی’ کا ایک ایسا ساخشانہ ہے جو ہمیں اپنی طرف کھینچتا ہے۔اور ہمارے دل پر دستک دیتا ہے۔وہ کہتاہے،
تم سے آگے نظر نہیں آتا
اس خدائی کی تم ہو حد شاید
بخشل باغی کی سندھی شاعری اور اردو شاعری سچل سرمست،غلام حسین سانگی،بیدل،شیخ ایاز اور امداد حسینی کی شاعری کا ایک فکری اور رومانوی تسلسل ہے۔یہ ایسی شاعری ہے جس کی بدولت اردو اور سندھی کے رشتے مستحکم ہوں گے اور محبت کے بین الّسانی روابط کے حوالے سے نئے امکانات کے در وا ہوں گے۔
احسن سلیم
کراچی
بخشل باغی سندھی زبان کا نامور شاعر ہے لیکن اسے شیخ ایاز کی طرح اردو زبان میں بھی بات کہنے کا ایسا ہُنر آتا ہے جس سے سندھ دھرتی کی آواز دور تک پھلنے کا عمل آغاز ہوگا۔اس ضمن میں اس کے استعارے،تشبیہات،اس اعتبار سے زیادہ اہم ہیں کہ ان میں اس کے تجربات و مشاہدات در آئے ہیں اور نئے امکانات کے در وا ہوئے ہیں جن سے عصرِ حاضر کا سندھ اور ادب اپنے ادراک و شعور کی تہذیب و ترتیب کر سکیں گے۔
پروفیسر ڈاکٹر ذوالقرنین احمد(شاداب احسانی)
چیرمین شعبّہ اردو
شعبّہ اردو-جامعہ کراچی