اردو ناولٹ کی روایت | اردو ناولٹ کا ایک سو تیس سالہ سفر | ڈاکٹر ناصر بلوچ
اردو ناولٹ کی روایت | اردو ناولٹ کا ایک سو تیس سالہ سفر | ڈاکٹر ناصر بلوچ
ناصر بلوچ نے 1869 سے ناولٹ کی تاریخ کا آغاز کیا ہے گویا اس کی عمر ڈیڑھ صدی سے بھی زیادہ نکلتی ہے۔ ہم کہہ سکتےڈ ہیں یہ ایسی گری پڑی صنف نہیں کہ ذیلی یا نمنی صنف مان لی جائے اور کسی دوسری صنف کا ضمیمہ ٹھہرا دی جائے ۔ مصنف نے اس کی تاریخ 1998ء تک بیان کی ہے اس صنف کی شناخت کرنا اور اس کی ایک سو تیس سال کی تاریخ کھوج نکالنا آسان کام تو نہیں، خاصا مشکل کام تھا۔ ناصر بلوچ نے یہ مشکل کام کر کے کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ اب اگلی بات یہ ہے کہ اردو ناولٹ پر یہ پہلا تحقیقی کام تھا۔ اس کے بعد جب یاروں کو پتا چلا یہ بھی ایک جاندار صنف ادب ہے، انھوں نے اس پر تحقیق شروع کر دی۔ ناصر تحقیق تو کر ہی چکا تھا، یاروں کو تحقیق میں زیادہ سرکھپانے کی ضرورت نہیں تھی ۔ اب اسے شائع کیا جا رہا ہے تو یقینا اس کا مقصد اس موضوع پر تحقیق نگاروں کو دعوت دینا نہیں، اس تحقیق کو اُردو اب کے قاری کے لیے عام اور آسان کرتا ہے۔ اُردو فکشن میں ناول اور افسانے کے ساتھ ساتھ ناولٹ کی صنف موجود ہے، مگر یہ صنف محققین کی توجہ سے عموماً محروم رہی ہے۔ ناصر بلوچ ایک شاعر، افسانہ نگار اور ڈراما نگار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے اور سچے محقق بھی ہیں۔ انھوں نے اُردو ناولٹ کو اپنی تحقیق کا موضوع بنایا ہے اور صدق دل سے تحقیق کا سفر کیا ہے۔ انھوں نے ناولٹ کی صنفی شناخت کے تعین میں دیدہ وری سے کام لیا ہے۔ اردو میں لکھے گئے ناولٹ تلاش کیے ہیں اور اُن کا تجزیہ بہت خوبی اور خوصورتی سے کیا ہے مجھے خوشی ہے کہ اُس کا تحقیق کا سفر پھل ہوا ہے۔
ڈاکٹر امجد علی شاکر