
بَھگوَت گیتا | Bhagwat Gitta
Reliable shipping
Flexible returns
بَھگوَت گیتا
ہندو مذہب کی کتبِ مُقدّسہ میں سے ایک ہے۔ یہ دراصل شرِی کرِشنَ کی وہ تعلیمات ہیں جو انہوں میں جنگِ مہابھارت کے دوران اَرجُن کو دیں۔ اس کی اصلی زبان سَن٘سکرِت ہے اور شاعری کی صورت میں ہے۔ 18 ابواب اور 700 اشلوکوں کی اس کتاب کے 50 سے زائد اُردُو تراجم ہو چکے ہیں۔ علامہ اقبال بھی اسکا ترجمہ کرنے کے خواہش مند تھے۔ انکے نزدیک ہندوؤں کو بچاے رکھنے والی کتاب یہی ہے۔ جب کوئی قوم صوفیانہ اعمال سے اپنی خودی کو ختم کر لے تو اس سے عمل کا جذبہ مفقود ہو جاتا ہے اور قوم صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہے۔ یہ کتاب صرف رسومات سے ہٹ کر، عمل کرنے اور "action" لینے پر آمادہ کرتی ہے۔ اس کتاب کے کچھ اشعار ملاحظہ ہوں:
پر مگر یوگ رستہ ہے اعمال کا
طریقہ ہے احوال و اشغال کا
نہیں ملتی ترک عمل سے نجات
نہ حاصل ہوں اس سے کمالات ذات
عمل سے نہ چھوٹا کوئی ایک پل
عمل زندگی، زندگی ہے عمل
عمل کو ہیں بیٹھے دبائے ہوئے
پہ محسوس سے لو لگائے ہوئے
یہ زہاد احمق ریاکار ہیں
سراسر عبث انکے کردار ہیں
عمل ترک کردے اگر مرد خام
بدن کا بھی ممکن نہیں ہے قیام